انسانوں کیلئے خطرناک ہائبرڈ وائرس دریافت

انسانوں کیلئے خطرناک ہائبرڈ وائرس دریافت

لاہور (نیا ٹائم ویب ڈیسک)سائنسدانوں نے انسانی مدافعتی نظام اور پھیپھڑوں کے خلیوں کو نقصان پہنچانے والے ایک ہائبرڈ وائرس کو دریافت کیا ہے۔یہ پہلاموقع ہے جب سائنسدانوں نے نظام تنفس کو ہدف بنانے والے 2 عام وائرسز کے مدغم کے بعد بننے والے ایک ہائبرڈ وائرس کا مشاہدہ کیا ہے ۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے یہ پتا چلتا ہے کہ بیک وقت 2 بیماریوں سے متاثر مریضوں کی حالت بدتر ہو جاتی ہے ، دنیا بھر میں ہر سال انفلوائنزا اے وائرس کے باعث 50 لاکھ افراد ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں ، جبکہ آر ایس وی نامی وائرس 5 سال سے کم عمر بچوں یا معمر افراد کے نظام تنفس  کو متاثر کرتا ہے ۔

سکاٹ لینڈ کی ایم آر سی یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق نظام تنفس کے وائرسز عموماً جسم کے کسی ایک ہی حصے کو ہدف بناتے ہیں، تاہم یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ کس طرح یہ انفیکشن ایک دوسرے کے ساتھ موجود رہتے ہیں۔

اس کو جاننے کیلئے سائنسدانوں نے انسانی پھیپھڑوں کے خلیات کو دونوں وائرسز سے دانستہ طور پر متاثر کر کے دریافت کیا کہ انسانی جسم میں دونوں وائرسز نے ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے کے بجائے آپس میں مدغم ہوکر ایک ہائبرڈ وائرس کی شکل اختیار کرلی۔

محققین کا کہنا ہے کہ ہائبرڈ وائرس کا مشاہدہ اس سے قبل کبھی نہیں ہوا ، ہم 2 مختلف اقسام کے وائرسز کی بات کررہے ہیں جو ایک دوسرے سے مل کر نئی قسم کا وائرس بناتے ہیں ۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ہائبرڈ وائرس ان خلیات کو بھی متاثر کرتے ہیں جن میں انفلوائنزا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔یہ اینٹی باڈیز انفلوائنزا کے پروٹینز سے جڑنے میں بھی کامیاب رہیں تاہم وائرس نے آر ایس وی پروٹینز کو خلیات کو متاثر کرنے کیلئے استعمال کیا اور وائرسز کو مدافعتی نظام پر حملہ کرنے میں بھی مدد ملی ، جبکہ وہ زیادہ بڑے پیمانے پر پھیپھڑوں کے خلیات تک پہنچنے کے بھی  قابل ہوگئے۔

محققین کا ماننا ہے کہ اس وجہ سے کچھ کیسز میں انفلوائنزا کی شدت سنگین ہو جاتی ہے اور مریض کو وائرل نمونیا کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ تاہم اس حوالے سے تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

واضح رہے انفلوائنزا وائرس عموماً ناک، حلق اور سانس کی نالی کے خلیات کو متاثر کرتا ہے جبکہ آر ایس وی پھیپھڑوں کے اندر تک جاتا ہے، بیماری جتنی گہرائی میں پہنچے گی اس کی شدت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

اب محققین کی طرف سے ایسے مریضوں پر تحقیق کی جائے گی جو بیک وقت 2 بیماریوں سے متاثر ہوتے ہیں تاکہ نتائج کی تصدیق  کی جا سکے ۔ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کیا دیگر وائرسز بھی ایسے ہی ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں یا نہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر مائیکرو بائیولوجی میں بھی شائع ہوئے ہیں ۔

 

چارلس ڈارون کا نایاب قلمی نسخہ کتنے لاکھ ڈالر میں فروخت ہوگا