میرے درد کی دوا کرے کوئی

میرے درد کی دوا کرے کوئی

ابن مریم ہوا کرے کوئی

میرے درد کی دوا کرے کوئی

 

وطن عزیز میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے کون واقف نہیں ، دو بڑے صوبے سیلابی ریلوں میں بہہ کر صفحہ ہستی پر اپنا وجود کھو چکے،یہاں کے باسی اپنے سر کی چھت اپنے کاروبار ، اپنے مال و مویشی حتی کہ اپنے پیاروں کے ساتھ سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے،یہ جاں کنی کے مناظر ابھی بھی نظروں کے سامنے ہیں اور اس بات کا ثبوت ہیں کہ خدا کی قدرت ہے موسم کے تغیرات اور ان کی شدت ، مگر جو کچھ خدا کی خدائی پر بیتی در حقیقت وہ حکومت وقت کی اپنی ذمہ داریوں سے غفلت کی بنا پر بیتی۔

 

ملک و قوم کے سربراہان مرتبے کی کرسی پر براجمان ہوتے ہیں پھولوں کی سیج جاں کر لیکن اگرکوئی بندہ خدا ہے تو اس کیلئے کانٹوں کی راہگزر ہے۔جہاں وہ ہر قدم بہت دیکھ بھال اور احتیاط سے رکھتا ہے ، ایک قوم کے سربراہ کو موجودہ اورآنےوالے ہر طرح کے حالات سے نپٹنے کیلئے اپنے انتظامات کو تیار رکھنا پڑتا ہے ، موجودہ ٹیکنالوجی کے دور میں یہ کہنا کہ اندازہ نہیں تھا انتہائی قومی ذمہ داری سے بے بہرہ ہونے کی غفلت کے زمرہ میں آتا ہے۔

 

مون سون کے موسم میں بارش کا سسٹم لازم و ملزوم ہے اور احتیاطی تدابیر کے مطابق اس سسٹم کی انتہائی شدت سے آپ آنکھیں نہیں چرا سکتے، مون سون کی شدت کب سیلاب کا رخ اختیار کر لئں اس کیلئے آپ کو ہر طرح سے لیس رہنا چاہئے،اور یہی حکومتی ناعاقبت اندیشی خدا کی خدائی پرقہر بن کر ٹوٹی جسے عوام کے گناہوں کی سزا اور ان کے کردہ گناہوں پر عذاب بتایا گیا ، حالانکہ یہ قہرحکومت کو خدمت کی بجائے لوٹ کھسوٹ اور مال مفت دل بے رحم عوامی نمائندوں کی وجہ سے ٹوٹا آج کے دن تک بے سروسامانی کی حالت میں مبتلا لوگوں تک امداد اور ریلیف کے انتظامات میں بد انتظامی کی صدائیں گونجتی ہیں۔

 

متاثرہ علاقوں میں سے اکثر علاقے ایسے ہیں جہاں حکومت امدادی ترسیل میں کوئی نظم و ضبط نہیں اور ستم ظریفی حالات اب سیلاب زدگان مختلف قسم کی جسمانی اور ذہنی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔انہی بیماروں کے تدارک کیلئے ادارہ NICVD نے کچا کے علاقہ، گھوٹکی اور ملا قتیار کے علاقے میں امدادی میڈیکل کیمپ قائم کیے جہاں اس ادارے کے ڈاکٹر حضرات کی ٹیم نے ایک محتاط اندازے کے مطابق 800 متاثرین کو طبی سہولیات مہیا کیں ۔

 

اسی طرح الخدمت فاونڈیشن بڑھ چڑھ کر متاثرین کی امداد میں مصروف عمل ہے ، اگر غفلت دیکھنے میں آرہی ہے تو سیاسی نمائندے جو ووٹ لیتے ہوئے تو سبز باغ دکھاتے ہئں مگر قہر کی اس گھڑی میں اس شرمناک غفلت کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ سیلابی علاقے تو وینس کا منظر پیش کر رہے ہیں توجناب آپ بھی آکر اس " وینس " میں رہائش پذیر ہو جائیں !!

 

حقیقت تو یہ ہے کہ سندھ کی حکمران جماعت کے گاڈ فادر لوٹا کریسی کا بازار گرم کرنے کیلئے تو توانا ہوجاتے ہیں مگر اپنے عوام کی کسمپرسی کے حالت دیکھنے تک کیلئے بستر مرگ آڑے آجاتا ہے!

 

 

(نوٹ:مندرجہ بالاتحریربلاگرکاذاتی نقطہ نظرہوسکتاہے،ادارہ کااس سے متفق ہوناضروری نہیں)

میرے درد کی دوا کرے کوئی