پنجاب کس کا پرویز الہی یا حمزہ شہباز؟

پنجاب کس کا پرویز الہی یا حمزہ شہباز؟

کل بائیس جولائی کو پنجاب کے چیف ایگزیکٹو کا فیصلہ ہونا ہے جس کیلئے دو امیدوار مدمقابل ہیں ایک کا تعلق خانوادہ رائے ونڈ شریف سے ہے جو اپنی وزارت کو بچانے کیلئے ہاتھ پاوں مار رہا ہے تو دوسرا گجرات کا چودھری جو دوسری بار پنجاب کا چودھری بننے کیلئے بے تاب بیٹھا ہے۔ ضمنی الیکشن کے بعد عددی طور پر تو صورتحال پرویز الہی کے حق میں ہے اور میری اطلاع کے مطابق ان کی نمبر گیم پوری ہوچکی ہے بلکہ ن لیگ کے کیمپ سے بھی دو سے تین ایم پی ایز نے دلی لگاو گجرات کے چودھری کے ساتھ لگا رکھا ہے بظاہر لگ تو یہی رہا ہے کہ پرویز الہی وزیراعلی بن جائے گا اور ن لیگ کے کچھ وزراء نے بھی الیکشن سے ایک دن پہلے سرکاری رہائشگاہیں خالی کردی ہیں جو اس بات کی طرف مائل کرتی ہیں کہ ن لیگ وقت سے پہلے ہار تسلیم کر چکی ہے۔ لیکن سیاست اور بالخصوص پاکستانی سیاست میں کوئی بھی چیز حرف آخر نہیں، صورتحال تبدیل ہونے میں وقت نہیں لگتا، کچھ میہنے پہلے کی ہی بات ہے کہ کسی کے خواب و خیال میں نہیں تھا کہ عمران جو کسی کی آنکھ کا تارہ تھا ایک دم سے خاص سے عام ہوا ہوگا اور پھر حکومت اپوزیشن بن جائے گی۔

 

 میچ اسوقت بھی بہت سخت ہے اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ پرویز الہی سات ووٹوں کی برتری لیے ہوئے ہے حمزہ کو کرسی بچانے کیلئے محض چار ووٹ درکار ہونگے جس کیلئے مفاہمت کا بادشاہ بھی بہت متحرک ہے اور چھوٹے چودھری کو زیر کرنے کیلئے بڑے چودھری سے امید لگائے بیٹھا ہے اطلاع تو یہ ہے کہ بڑے چودھری نے کہا ہے کہ "زرداری صاحب جان دیو ساڈی واری آن دیو" لیکن پی پی پی والے ن لیگ والوں کو بڑی تسلیاں دے رہے ہیں کہ زرداری صاحب نے بندوبست کرلیا ہے ق لیگ تقسیم ہوگی اس کے علاوہ بھی بولی لگائی جارہی ہے عوام کے نمائندوں کی بلکل ایسے جیسے کسی منڈی میں جانوروں لگاتے ہیں، میں نے کچھ دوستوں سے رابطے کیے تو معلوم ہوا کہ زرداری صاحب نے چھکا مارنے کی کوشش کی تھی لیکن کیچ باونڈری پر پکڑا گیا اور بلے باز آوٹ ہوگیا لیکن ن لیگ والوں کو کہا گیا ہے کہ جس گیند پر کیچ ہوا تھا وہ نو بال ہوگئی تھی لہذا گھبرائے نہ۔

 

میں نے دونوں پارٹیوں کے بڑے قریبی لوگوں سے رابطہ کیا موجودہ اپوزیشن کے پاس 187 لوگ موجود ہیں اور بقول کچھ ممبران کہ وہ بلکل سکون سے ہیں کیونکہ تین سے چار لیگی ایم پی اے بھی بیک اپ پر رکھے ہوئے ہیں ان کے کیمپ میں سمجھا جارہا ہے کہ کل اعلان ہونا باقی رہ گیا ہے سی ایم تو ہم بن گئے جس پر میں نے انہیں کہا کہ جاگدے رہنا۔ دوسری طرف جب حکومتی لوگوں سے بات کی تو معلوم ہوا کہ غبارے سے ہوا نکل چکی ہے یعنی زرداری صاحب کی چالیں ناکام ہوگئی پیسے کی آفریں بھی کام نہ آئی اور نیوٹرل بھی نیوٹرل ہوگئے ہیں آج کے دن تین دفعہ پنڈی شریف کے پیر سے کرم نوازی کرنے کی درخواست کی گئی جس پر جواب توقع کے مطابق نہیں ملا لیکن بیک ڈور رابطے ابھی بھی جاری ہیں لیکن مسئلہ یہ بھی ہے کہ گجرات کا چودھری بھی آستانہ عالیہ پنڈی شریف کا پکا مرید ہے ہوسکتا ہے کہ ہاتھ ہولا اس لیے رکھا جارہا ہو، گیم پی ڈی ایم کے ہاتھ سے نکل چکی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آخری سیکنڈ تک پیر صاحب کی ماری ہوئی پھونک پانسہ پلٹ سکتی ہے اور مرجھائے ہوئے حکومتی لوگوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیر سکتی ہے، یہ تو اب مرشد کے مرضی کہ وہ کس کو دعا دے، اس وقت تک ہر پہلو گجرات کے چودھری کے حق میں جارہا ہے اور خانوادہ رائے ونڈ شریف سے گجراتی چودھری بازی جیت رہا ہے اب کہ کل واضح ہوجائے گا کہ پنجاب کی پگ کس کے سر سجے گی۔

 

 (نوٹ:مندرجہ بالا تحریر بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہوسکتا ہے، ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)