ٹویٹس کو حروف کی قید سے آزاد کرنے کا فیصلہ

ٹویٹس کو حروف کی قید سے آزاد کرنے کا فیصلہ

لاہور (نیا ٹائم ویب ڈیسک)ٹوئٹر انتظامیہ نے صارفین کی سہولت کیلئے ٹویٹس کو حروف کی قید سے آزاد کرنے کا فیصلہ کر لیا ، جس کے بعد صارفین طویل تحریریں بھی باآسانی ٹویٹ کر سکیں گے ۔

ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے فیصلے پر عملدرآمد کے بعد صارفین کو ٹویٹ 280 حروف میں مکمل کرنے کی فکر سے آزادی مل جائے گی ۔ ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر نوٹس نامی فیچر آئندہ چند ہفتوں میں ٹوئٹر پر متعارف کروایا جا سکتا ہے ۔ ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے اس اہم تبدیلی کے حوالے سے گزشتہ کئی ماہ سے لیکس سامنے آ رہی تھیں اور مئی میں ایپ ریسرچر جین منچون وونگ نے اس اہم تبدیلی کا ایک سکرین شاٹ بھی شیئر کیا تھا ۔ اس سکرین شاٹ میں اس تبدیلی کو ٹوئٹر آرٹیکل کا نام دیا گیا تھا ۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹوئٹر ایپ کے بیتا ورژن میں یہ فیچر شامل کر دیا گیا ہے جس کے بعد امید ہے کہ اسے جلد عام صارفین کیلئے بھی متعارف کروا دیا جائے گا ۔ ماہرین کے مطابق اس فیچر میں طویل تحریروں کیلئے فارمیٹنگ اور میڈیا آپشنز بھی دی جائیں گی جس سے انہیں پبلش کر کے فالورز کے ساتھ شیئر بھی کیا جا سکے گا ۔

ماہرین کے مطابق طویل تحریروں کے اضافے سے ٹوئٹر میں بھی بڑی تبدیلی آئے گی جس کے بعد صارفین کو کم لفظوں کی بندش سے آزادی مل جائے گی اور انہیں اپنی بات مکمل کرنے میں دقت نہیں ہو گی ۔

آغاز میں ایک ٹویٹ میں صرف 140 حروف لکھے جا سکتے تھے تاہم 2017 ء میں حروف کی تعداد بڑھا کر 280 کر دی گئی تھی ، تاہم زیادہ بڑی تحریر لکھنے کیلئے لوگوں کو ایک ہی تھریڈ میں کئی ٹویٹس کا سہارا لینا پڑتا تھا ۔

ٹوئٹر انتظامیہ کو امید ہے کہ زیادہ بڑی اور لمبی تحریروں سے سنجیدہ پوسٹس کو زیادہ اہمیت ملے گی ۔ اس طرح صارفین مضامین یا بلاگز براہ راست ٹوئٹر پر شائع کر کے توجہ حاصل کر سکیں گے ۔

 

سدھو کے قتل کیلئے ہتھیار پاکستان سے آئے،بھارتی میڈیا بوکھلا گیا