میں تو پنجتن کا غلام ہوں

میں تو پنجتن کا غلام ہوں

اس منقبت کو ادا کرنے کا حق ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے جس ذوق و ادب سے پورا کیا کہ ہر شخص ڈاکٹر صاحب کی آواز اور ادائیگی کے سحر میں مبتلا ہو جاتا تھا۔اور یہ منقبت زبان زد عام کرنے میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا کلیدی کردار ہے۔پنجتن سے ،اہل بیت اطہار سے محبت کرنے والا ہر بشر عامر لیاقت حسین کا معتقد تھا۔

عامر لیاقت حسین اپنے وقت کا ایک روشن ستارہ بن کر میڈیا کے آسمان پر ابھرا اور چکا چوند کی اس دنیا میں عروج ان کا مقدربنا،5 جولائی 1972 میں پیدا ہونے والے عامر لیاقت حسین زمانہ طالب علمی سے ہی بہت پر جوش اور الفاظ سے کھیلنے والے زبردست مقرر تھے ، تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ شعبہ صحافت سے منسلک ہوئے ، پھر ریڈیو پاکستان سے آگے بڑھے اور جیو نیوز میں بطور نیوز کاسٹر اپنے سفر کا آغاز کیااورکامیابیوں کی منزل پر پہنچایا جیو نیٹورک کے مذہبی شو " عالم آن لائن "نے ۔

 

یہ وہ مقام سفر تھا جب بلندیوں نے عامر لیاقت حسین کی قدم بوسی کی اور ہر شخص بہت ذوق و شوق سے عالم آن لائن دیکھتا اور دل کھول کر ڈاکٹر صاحب کی گفتگو اور انداز پر ستائشی کلمات ڈاکٹر صاحب پر نچھاور کئے جاتے، جس قدر اس مذہبی شو نے فروغ پایا اسی قدرڈاکٹر صاحب کی فین شپ کو فروغ ملا اور ایک عالم عامر لیاقت کا دیوانہ ہوا۔

اس کے بعد ڈاکٹر صاحب نے سیاسی میدان میں قسمت آزمائی اور ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے 2002 میں نشست حاصل کی لیکن 5 سال کے عرصے میں مذہبی امور کی وزارت سے استعفے دےکر اسمبلی سے سبکدوش ہوگئے۔

 

2014 میں ایک اور اعزاز نصیب ہوا عمان کے تحقیقی ادارے رائل اسلامک اسٹریٹیجک اسٹڈیز سینٹر کی جانب سے دنیا کی 500 بااثر اسلامی شخصیات کی فہرست میں شامل ہونے کایہ وہ دور تھا جب عروج ڈاکٹر صاحب کے گھر کی باندی تھا ، اس میں ڈاکٹر صاحب کی شخصیت، قابلیت کابھی ہاتھ تھا اورکچھ گُر بھی تھا ان کے پاس لائم لائٹ میں رہنے کا،لیکن شومئ قسمت اب ڈاکٹر صاحب کی زندگی کچھ عرصہ سے زوال کے گھپ اندھیروں کے گھیرے میں تھی ، اب عامر لیاقت حسین کی شخصیت ایک متنازعہ شخصیت بن چکی تھی، بہت سے اعتراضات اور الزامات نے ڈاکٹر صاحب کی اس چکاچوند کو ماند کر دیا تھا۔

بہت سے سوال ہیں کہ عالم آن لائن اور دیگر اور مذہبی پروگرامز کرنے والےڈاکٹر صاحب اس قدر تنازعات کے گھیرے میں کیسے اور کیونکر آگئے !! آج 9 جون 2022 کو عروج کے آسمان پر پوری توانائی کے ساتھ روشن ہونیوالا یہ ستارہ گہنا گیا اور اس دار فانی سے کوچ کرگیا۔

انا للہ وانا الیہ راجعون ○

 

بی شک عروج کو زوال ہے،مگر ڈاکٹر صاحب بہت متنازعہ رہے لیکن پھر بھی ان کی شخصیت کے روشن پہلو یاد رہیں گے۔اللہ پاک ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی مغفرت فرمائے،اور درجات بلند کرے۔

میں غلام ابن غلام ہوں

 

کی سرشاری میں گم ہونے والے عامر لیاقت حسین کیسے کردار کے نشیب و فراز میں ڈوبنے ابھرنے کےسلسلے میں غرق ہوگئے۔

 

(نوٹ:مذکورہ بالاتحریربلاگرکاذاتی نقطہ نظرہوسکتاہے،ادارہ کااس سے متفق ہوناضروری نہیں)