برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے  فرحان جونیجو کیخلاف تحقیقات ختم کر دیں

برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے  فرحان جونیجو کیخلاف تحقیقات ختم کر دیں

لندن (نیا ٹائم ویب ڈیسک ) برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرحوم رہنما مخدوم امین فہیم کے سابق سیکرٹری فرحان جونیجو کے خلاف منی لانڈرنگ اور کرپشن سے متعلق تحقیقات ختم کر دیں ۔

پاکستان کے ایسٹس ریکوری یونٹ کو برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی میں بڑا جھٹکا لگا ہے ، فرحان جونیجو کے خلاف دئیے گئے گئے سابق وفاقی وزراء شہزاد اکبر اور فواد چوہدری کے انٹرویوز نے ہی فرحان جونیجو کو بڑا فائدہ پہنچا دیا ۔ دونوں حکومتی وزراء نے فیصلے آنے سے قبل ہی فرحان جونیجو کو مجرم قرار دیا تھا ۔

برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے فرحان جونیجو کے خلاف 8 ملین پاونڈز کی منی لانڈرنگ سمیت کرپشن کے حوالے سے چار سال قبل تحقیقات کا آغاز کای تھا ۔ چار سالہ تحقیقات کے دوران ان کے اثاثوں کی مکمل چھان بین کے علاوہ منی ٹریل اور ای میلز تک رسائی حاصل کر کے انہیں چیک کیا گیا ۔

تحقیقات کے بعد این سی اے نے واضح کیا ہے کہ فرحان جونیجو منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں رہے ۔ بلکہ ان کے خلاف الزامات کی نوعیت سیاسی تھی ۔ فرحان جونیجو 17 ستمبر 2018 ء کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں برطانیہ میں گرفتار ہوئے تھے ۔ ان کی گرفتاری کے وقت برطانیہ کے سابق ہوم سیکرٹری ساجد جاوید پاکستان کے دورے پر تھے ۔ ساجد جاوید نے کرپشن کے خلاف پاکستان کے ساتھ معاہدے پر بھی دستخط کئے تھے ۔

ایسٹس ریکوری یونٹ کے سابق سربراہ شہزاد اکبر اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدر نے ان کی گرفتاری کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کرپشن کی چارج شیٹ جاری کی تھی ۔

این سی اے حکام کے مطابق پاکستانی حکام کی درخواست پر فرحان جونیجو کے خلاف طویل تحقیقات کی گئیں جس کے بعد ان کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت نہ ملا ۔ فرحان جونیجو کے خلاف این سی اے کو شواہد ایسٹس ریکوری یونٹ پاکستان نے مہیا کئے تھے ۔

اے آر یو کے سابق سربراہ شہزاد اکبر نے  فرحان جونیجو کی گرفتاری پر دعویٰ کیا تھا کہ ان کے اثاثوں وک پاکستان لایا جائے گا ۔ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے فرحان جونیجو کے خلاف کرائم ایکٹ 2002 ء کے تحت کارروائی عمل میں لائی تھی ۔

فواد چوہدی نے فرحان جونیجو پر الزام لگایا تھا کہ وہ پاکستان پیپلز پزارٹی کے فرنٹ مین ہیں ۔ سابق حکومت کی طرف سے فرحان جونیجو پر یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ وہ مرحوم مخدوم امین فہیم کے معاون اورٹریڈ ڈویلپمنٹ کرپشن سکینڈل میں ملوث تھے ۔

واضح رہے اس سے قبل این سی اے نے شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے سلیمان شہباز کے خلاف بھی کیس کی تحقیقات ختم کر دی تھیں ۔ شہباز شریف اور سلیمان شہباز پر بھِ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات لگائے گئے تھَ ۔ دونوں مقدمات برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کے ایسٹس ریکوری یونٹ کی درخواست پر شروع کئے تھے ۔

 

یمن میں کئی برسوں بعد پہلی کمرشل پروازکی اڑان