کھاد نہ ملنے کی وجہ سے گندم کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ

کھاد نہ ملنے کی وجہ سے گندم کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ

سکھر(نیاٹائم) گندم کی بوائی کے موقع پر کھاد نا ملنے کی وجہ سے فصل کی پیداوار کم ہونے اور گندم کے بحران سمیت ملکی معیشت کو بھی نقصان ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔

 

زمینداروں کا کہنا ہے کہ فصل کو ہم آخری کھاد نہیں ڈالیں گے تو گندم کا سکا چھوٹا رہ جائے گا اور کمزورپڑ جائے گا اور اس کا دانہ بہت کم باریک بنے گا، اگر اس کو بروقت کھاد مل جاتی تو سکا بھی لمبا ہو جاتا اور 15 سے 20 ایکڑ کی اوسط ایوریج بڑھ جاتی۔

 

سکھر کے نواحی علاقے سلطان پور کے مقامی کسان گندم کی بوائی کےٹائم قلت اور بلیک میں فروخت کی وجہ سے کھاد کی عدم دستیابی  کے باعث فصل کی کم پیدوار سے پریشان ہیں۔کاشتکاروں کا کہنا ہےکہ گندم کی تیار فصل کو آخری کھاد کی ضرورت ہے لیکن مارکیٹ میں کھاد دمل  ہی نہیں رہی ہے۔کسانوں کےمطابق کھاد بلیک میں مل رہی ہے، جو اس کا سرکاری ریٹ ہے وہ ہے تو 1800 روپے لیکن ہمیں 3000 روپے تک بلیک میں ڈیلرزکھاددےرہےہیں۔

 

لوکل  کاشتکاروں کا بتانا ہے کہ ایگری کلچرل آفیسر، مختیار کار اور جو ہمارے بڑے ہیں ان کے پاس بھی گئے لیکن ہمیں جواب دیا گیا کہ ہمارے پاس کھاد موجودہی نہیں ہے،کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ہزار ایکڑ والے کاشتکاروں کو تو کھاد فراہم کردی  جاتی ہے لیکن چھوٹے کسانوں کو نہیں دی جارہی۔

 

کاشتکاروں کا مزید کہنا ہے کہ کھاد نہ ملنے کی وجہ سے گندم کی پیداور میں کمی آئے گی اور آنے والے دنوں میں خوراک کا بحران پیدا ہوسکتاہے۔کھاد کے بحران سے ناصرف کاشتکار ذہنی اذیت کاشکارہیں بلکہ مستقبل قریب میں خوراک کی کمی کے ساتھ مہنگائی کا بھی امکان ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ متعلقہ حکام سنجیدگی سے نوٹس لے کر کھاد کی فراہمی کو یقینی بنا کر کمزور معیشت کو مستحکم کرنےکاموقع دیں۔

 

لودھراں میں بھی کسان رُل گئے،کھادنایاب